اٗس کی آنکھوں میں ایک لمحے کے لئے مجھے اپنا آپ نظر آیا لیکن پھر دوسرے ہی لمحے مجھے ان آنکھوں اجنبیت کے سوا کچھ نظر نہ آیا۔ اُس کو یہ بات معلوم تھی کہ اُس کی آنکھیں جھوٹ نہیں بولتیں اس لئے اُس نے اجنبی ہونا بہتر سمجھا۔
جب پہلی بار سُنا تھا یہ گانا تو کبھی سوچا نہ تھا کہ مجھے خود بھی یہ گانا جینا بڑے گا۔ وہ ہمیشہ کہتی تھی کہ مجھے دنیا کی پرواہ نہیں، مجھے صرف اپنی اور تمہاری پرواہ ہے، اور اب وہ کہتی ہےکہ کسی کے جانے سے کوئی نہیں مرتا اور یہ بالکل سچ ہے کہ کسی کے جانے سے کوئی نہیں مرتا مگر تم نے کبھی دیکھا ہی نہیں کہ اگر کوئی جیتا ہے تو کس طرح زندگی جیتا ہے، مرجانا تو صرف ایک دفعہ کی تکلیف ہو، مگر زندگی گزارنا ہر روز کی اور ہر لمحے کی تکلیف ہوتی ہے اور چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی ہمیں دنیا کو صرف وہ دکھانا ہوتا ہے کہ جہاں ہم بہت خوش نظر آرہے ہوتے ہیں۔
تم کہتی ہو کہ یہ ہماری زندگی ہے اور بس ہماری ہے۔ اس میں نہ کسی کا عمل دخل ہونا چاہیے اور نہ کسی کی کوئی روک ٹوک، میری زندگی پر صرف میرا حق ہے اور میں اپنا اچھا اور بُرا جانتی ہوں۔ تم کہتی ہو کہ رشتہ صرف خون کا ہی ہوتا ہے اور جہاں خون کا رشتہ نہ ہو وہ شاید ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ بے شک تم نے ہمیشہ جو کہا وہ صحیح تھا مگر کبھی تم نے مجھ سے پوچھا کہ میں کیا کہتا ہوں؟ میرے لئے ہمیشہ یہ اہم رہا کہ تم کیا کہتی ہو، کیا سوچتی ہو اور اس لئے میں نے ہمیشہ تمہاری مانی اور تمہاری ہر بات کو مانتا رہا اور یہاں تک کہ تمہاری اس بات کو بھی مان لیا کہ اب تم مجھ سے اجنبی بن کر اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہو، میرا کوئی سایہ بھی تم اپنی زندگی میں نہیں چاہتی۔
کہتے ہیں کہ نا کہ زندگی میں کچھ مشکل وقت آجائیں تو جو اپنے ہوتے ہیں وہ اس مشکل وقت میں ہمیشہ ساتھ ہوتے ہیں، اور شاید تمہارے مشکل وقت میں، میں ساتھ ہی نہ تھا، تو میں نے “اپنا” ہونے کا نام نہاد حق تو اُسی وقت کھو دیا تھا کہ جب ضرورت کے وقت بھی میں کسی بھی مشکل میں کام نہ آسکا۔ ہم جو سوچتے ہیں وہ اپنی ذات کی حد تک ہی سوچتے ہیں، اپنی ذات کو لے کر ہی سوچتے ہیں۔ میں آج بھی تمہاری زندگی اپنے طرح سے سوچتا ہوں، مجھے آج بھی تمہاری مشکلوں کا نہ کوئی اندازہ ہے اور نہ کوئی ساتھ۔ زندگی ہمیں کبھی کبھی ایسا بنا دیتی ہے کہ ہم خود اندازہ نہیں کرپاتے اپنی تمام باتوں کا یا عادتوں کا۔ میں بالکل بھی ایسا نہیں تھا، مگر یہ بھی سچ ہے کہ تمہاری نظر میں مجھ سے بُرا کوئی نہیں ہے، اور ایسا نہیں کہ تم غلط سوچتی ہو، میں نے تمہیں بارہا مواقعے دئیے خود کو بُرا سمجھنے کے اور یقین مانو کہ میں واقعی ایسا نہیں ہوں۔ اب تمہیں بتانے کے لئے بھی میرے پاس کوئی لمحہ نہیں کہ جہاں میں یہ سب تمہیں بتا سکوں۔
تم مجھ سے ڈرتی ہو۔۔۔ یہ بڑا تکلیف دہ سچ ہے میری زندگی کا۔ کیا ہماری زندگی کی شروعات اسی طرح ہوئی تھی کہ تمہاری زندگی میں میری ذات کا ڈر ہو؟ یقینا ایسا کبھی نہیں تھا، ہم دونوں تو ایک اچھے دوستوں کی طرح زندگی گزارتے تھے کہ جہاں ہمیں یہ سکون بھی تھا کہ ہم دونوں بس ایک دوسرے کی زندگی کے لئے لازم ہیں۔ وہ ہنستے ہوئے کہتی تھی کہ تم بالکل میرے دشمن ہو کہ جس کے ساتھ گزارا نہیں اور جس کے بغیر میں کچھ بھی نہیں۔ دشمن تو میں تھا مگر دشمنی تم نے کیسے نبھا دی؟ تم نے کیسے مجھ سے جُدا ہونا گوارا کرلیا؟
مگر ان سب باتوں کا ذمہ دار شاید میں ہی ہوں کہ جہاں مجھے صرف اس بات سے مطلب تھی کہ میں تم پر زندگی سخت کرتا رہوں، روک ٹوک کرتا رہوں، پابندیاں لگاتا رہوں مگر ایک بار، صرف بار تم نے کبھی یہ سوچا کہ اگر میں یہ سب کرتا تھا تو کیوں کرتا تھا؟ اگر میں ایسا تھا تو کیوں تھا؟ کیا مجھے تم کو کھونے کا ڈر تھا یا کوئی اور بات؟ ایک بار تو سوچ لیتے کہ زندگی اگر بالکل ٹھیک تھی تو یہ زندگی ہمیں اُس جگہ پر کیوں لے آئی کہ جہاں ہم دونوں ایک ایسے دوراہے پر آگئے کہ ہم دونوں کو اپنی راہیں الگ کرنی پڑیں۔ اگر پہلے نہیں سوچا تو اب کی بار اگر فرصت ملے تو، اگر دل کہے تو میری باتیں اپنے دل سے کرنا، اپنے دل سے پوچھنا اور اپنے دل سے جواب لینا۔ ہمارا دل ہمیں صرف ہمارے بارے وہ بتاتا ہے جو ہمارا دماغ ہمیں شاید کبھی نہیں کہہ سکتا۔ دل اور دماغ میں ویسے تو تم نے دماغ کی ہی سُنی ہے ہمیشہ مگر چلو ایک بار ہی سہی، دل سے باتیں کرکے دیکھنا۔
میں اپنی کوئی خواہش دل میں رکھ کر دنیا سے نہیں جانا چاہتا مگر میں تمہیں بس ایک بار اتنا دیکھنا چاہتا ہوں کہ تم میری یادداشت میں حفظ ہو جاؤ مگر نہیں جانتا کہ زندگی میں ایسا کوئی موقع ملے گا بھی یا نہیں۔