اس نے اچانک بات کرنا بند کردیا یہ بھی نہ پوچھا کہ میں کتنا رویا ، کتنا تڑپا کہ مجھے یقین ہی نہ تھا کہ وہ ایسا بھی کرسکتی ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ صرف چاہت نہ تھی بلکہ زندگی کا ایک حصہ اس کے ساتھ جڑ گیا تھا۔ میں نے اس کے ساتھ وقت نہیں گزارا بلکہ اس کے ساتھ زندگی گزارنی چاہی۔ مجھے لگا کہ وقت کے ساتھ ساتھ وہ بدل جائے گی مگر یہ میرا گمان ہی رہا۔ وقت تو بدل گیا مگر وہ نہ بدل سکی اور نہ ہی میں کبھی بدل سکا۔ ہم دونوں کے رشتوں میں ایک ایسا انجانا، ان دیکھا سا بندھن تھا کہ میں کبھی ہم دونوں کو اس رشتے سے آزاد نہ کر سکا، نہ ہی اس کا ہوسکا اور نہ ہی کسی اور کا ہو پا
ہمارے ارد گرد کئی لوگ ہمہ وقت موجود رہتے ہیں کہ کچھ ہمارے دن کے کچھ حصوں میں ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اور کچھ ہمارے پاس تو ہوتے ہیں مگر ایک اجنبیت کے ساتھ۔ ان سب لوگوں میں میرے ساتھ ہمیشہ تم رہے، صبح جاگنے سے رات سونے تک بلکہ یوں کہئے کہ تم خوابوں کا بھی حصہ بن ہو جاتے ہوں مگر یہ میری قسمت کہ میں تمہارے ایک پل کا بھی حصہ نہ بن سکا۔وہاں تک تو ساتھ چلتے کہ جہاں تک ممکن تھا، جب حالات بدل جاتے تو تم بھی بدل جاتے مگر تم نے انتظار ہی نہ کیا اور اپنا راستہ بدل لیا۔
مجھے لکھنے کا شوق ہمیشہ سے رہا ہے مگر وہ لکھنا شاید نثر، نظم، غزل کی حد تک تھا کیونکہ میرے جیسا ایک لااُبالی انسان سنجیدہ لکھنے کے لئے کچھ خاص نہیں سوچ سکتا، ہاں مگر یہ لااُبالی پن شاعرانہ موضوعات کی طرف کبھی کبھی مائل ضرور رہا۔ لیکن جب بھی لکھا اور جو بھی لکھا وہ اپنے پورے دل سے لکھا کہ جہاں دنیا کی باتیں مجھے نہ کبھی سمجھ آئیں اور نہ کبھی سمجھنے کی ضرورت ہوئی۔ اور پھر میری زندگی میں وہ آگئی، کہ وہ جو میرے لئے ایک ایسا رشتہ بن گئی کہ جس سے میں اپنا دامن کبھی نہ چھڑا سکا۔ اُس کی تعریف کرنے لئے شاید پوری کتاب کی ضرورت ہو پر قصہ مختصر کہ ایسا نہ ہوسکا۔ مجھے لگا کہ وقت کے ساتھ ساتھ وہ بدل جائے گی مگر یہ میرا گمان ہی رہا۔ وقت تو بدل گیا مگر وہ نہ بدل سکی اور نہ ہی میں کبھی بدل سکا۔ پہلے میری ہر بات وہ سُن لیا کرتی تھی مگر اُس کے جانے کے بعد وہ باتیں صرف دل میں رہیں، دماغ میں رہیں یا پھر اللہ اور میرے درمیان رہ گئیں تو پھر سے قلم اُٹھایا مگر اس بار نثر، نظم یا غزل کے لئے نہیں، اور نہ ہی کہانیوں کے لئے ہاں مگر اُن باتوں کے لئے کہ جو میں اُس سے کہنا چاہتا تھا مگر اُس سے نہ کہہ سکا۔
میں اُس سے کئی باتیں کہنا چاہتا تھا، بتانا چاہتا تھا کہ جیسا اُس نے مجھے دیکھا وہ بالکل بھی غلط نہ تھا مگر کیا کبھی اُس نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان سب کی وجہ کیا رہی کہ میں اُس کے لئے بالکل ہی بدل گیا؟ جب کوئی منتظر ہی نہ ہو تو رابطے اچھے نہیں لگتے۔ رابطے تب ہی اچھے لگتے ہیں جہ جب سامنے والا کا بھی دل چاہے کہ میں بات کروں۔ اُس کے لئے آپ کے الفاظوں کی اہمیت ہو، اُسے آپ کا بولنا پسند ہو۔ میں نے کئی جگہ پڑھا اور سُنا ہے کہ محبت انسان کو بہت کمزور بنا دیتی ہیں کہ جہاں اُس کے دل میں ہر پل کھونے کا ڈررہتا ہے۔
میں مانتا ہوں کہ میں نے اُس پر کئی بار، بہت بار اور بے تحاشا غصہ کیا۔۔۔
میں مانتا ہوں کہ میں نے اُس پر بعض اوقات شک بھی کیا۔۔۔
میں جانتا ہوں کہ میں نے کئی بار ایسا کچھ کیا جو کہ شاید مجھے ہرگز نہیں کرنا چاہئیے تھا۔۔۔
مگر ان سب کے باوجود تم نے یہ نہیں دیکھا کہ میں نے تمہارا خیال کبھی نہیں چھوڑا۔۔۔
تم نے یہ نہیں سوچا کہ مجھے ہر پل تمہاری فکر رہی۔۔۔
تمہیں میرا بُرا روپ کئی بار نظر آیا مگر تم نے کبھی اپنے دل سے میرے دل میں نہیں جھانکا ۔
محبت کتنی عجیب چیز ہے، کوئی جادو ہو جیسے کہ انسان کو پتہ بھی نہیں چلتا اور وہ اس کے حصار میں آکر کسی کو چاہنے لگ جاتا ہے کہ اُسے کھونے کے تصور سے بھی ڈرنے لگتا ہے۔ یہ کسی کی خوبی، کسی کی خامی، کسی کی خوبصورتی، کسی کی بد صورتی نہیں دیکھتی بلکہ یہ تو بس ہوجاتی ہے۔ جس کو محبت مل جائے تو خود کو انتہائی خوش نصیب تصور کرتا ہے اور نہ ملے تو زندگی بالکل بے رنگ ہوجاتی ہے کہ جہاں سوچوں کا محور ختم ہوجاتا ہے۔ یہ کیفیت کسی عاجز انسان کو اکھڑ مزاج، کسی کی گفتگو کو خاموشی میں بدل دیتی ہے۔ مگر اس محبت کا ہر رنگ اُدھار رہتا ہے، یہ روٹھ جائے تو اپنے سارے رنگ سود سمیت واپس لے لیتی ہے، کسی کی جان لے جائے گی تو کسی کا تنہائی کا راہی بنا کر چھوڑ دے گی۔
کبھی کبھی پوری دنیا مل کر دو لوگوں کو ملا دیتی ہے، مگر ہم دونوں کو جُدا کرنے میں پوری دنیا مل گئی اور شاید کامیاب بھی ہوگی۔ مگر کہتے ہیں نا کہ ایک تدبیر انسانوں کی ہوتی ہے اور ایک اللہ کی، تو ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے۔ مجھے اپنی آنے والی سانس سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین ہے، اس کے معجزہ کا، اس کی قدرت کا، اس کی رحمتوں کا، اُس کی عطا کا۔۔ غرض ایک لامتناہی سلسلہ ہے اس اللہ کی ذات پر یقین کا تو پھرسے پوری دنیا مل جائےکچھ اور بُرا کرنے کی تو بھی دنیا کا غم نہیں۔
وہ ہمیشہ کہتی تھی کہ محبت صرف دیکھنے کی محتاج ہے، کہ جب تک میں تمہارے سامنے ہوں تو یہ محبت قائم ہے اور جیسے ہی میں تمہیں نظر آنا بند ہوئی تو تم نے مجھے بھول جانا ہے یا پھر شدت میں کمی آجانی ہے۔ اب اُس کو یہ میں کیسے بتاؤں کہ وہ ہمیشہ غلط رہی میرے بارے، محبت کے بارے، معجزوں کے بارے یا پھر یقین کے بارے۔ میرے لئے تو آنکھ اوجھل اور پہاڑ اوجھل والا محاورہ بھی نہیں لاگو ہوتا تو یہ ماننا میرے لئے بھی ہمیشہ عجیب ہی رہا کہ صرف دیکھنا ہی محبت ہوتا ہے۔ ہاں اُس کا سامنے ہونا اور اُس کو نہ دیکھنا ایک امتحان کی طرح ہوتا تھا مگر اب جو امتحان چل رہا ہے کہ جہاں اُس کو دیکھنے کا کوئی امکان نہیں مگر پھر بھی میں اُسی جگہ پر ابھی تم قائم رُکا ہوا ہوں کہ محبت کبھی کم یا ختم نہیں ہوتی۔
دوستی کے جو روپ بھی میں نے دیکھے وہ ہمیشہ سے ایک ایسا رشتہ رہا کہ جہاں دوست، دوستی کی لاج رکھتا، اُس کا مان رکھتا، اُس کی کسی بھی بات کو ایک راز کی طرح اپنے دل میں رکھتا، مگر آج کے لوگ دوست ہونے کا ایک روپ دکھاتے ہیں دنیا کو اور ہم کو کہ جہاں دوستی کے لبادے میں اُن سے بُرا کوئی دشمن بھی نہیں ہوتا۔ دشمن پھر آپ کے سامنے اور آپ کے پسِ پشت بھی دشمنی نبھاتا ہے، اگر رشتہ دشمنی کا رکھتا ہے تو اچھے سے نبھاتا بھی ہے، مگر دوستی کے رشتے میں جو دشمن ہوتے ہیں وہ زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کہ ہم اُن کو اپنا ہمدرد سمجھتے ہیں اور وہ ہمارے درد میں اضافے کا صرف سبب ہی بنتے ہیں۔ اُس کی اور میری زندگی بھی اسی طرح کے دوستوں سے بھری ہوئی تھی کہ جہاں صرف دوستی کا پردہ تھا مگر جو کیا وہ دشمن بھی نہ کرتا۔
وہ سوچتی ہے کہ “اب کے بچھڑے تو شاید پھر کبھی خوابوں میں ملیں۔۔” مگر میری سوچ ہمیشہ تھوڑی ڈھیٹ ہی رہی ہے کہ جہاں میرے لئے ناممکن کچھ بھی نہیں رہا کبھی بھی، اللہ کے بھروسے ہمیشہ ممکن ہونے کا یقین رہا، اس پاک ذات کے “کُن” کا اپنی سانسوسں سے بھی زیادہ یقین رہا۔ میں دُعا کروں گا ہمیشہ کہ اللہ کا معجزہ مجھے بھی عطا ہو، کہ جو معجزہ ہم سب کو ایک ایسی دنیا میں مکمل کردے کہ جہاں کوئی اندیشہ اور کوئی ادھورا پن نہ ہو۔